Aalam Aur Aalim 46th Episode of 2013 with Aamir Liaquat Husain 30-4-2013

  • 11 years ago
Aalam Aur Aalim 46th Episode of 2013 with Aamir Liaquat Husain 30-4-2013

اسلامی بینکاری شجر ممنوعہ نہیں، بہتری کی گنجائش موجودہے، علمائے کرام

[اسلامی بینکاری شجر ممنوعہ نہیں، بہتری کی گنجائش موجودہے، علمائے کرام]
کراچی(اسٹاف رپورٹر)جیو کے شہرہٴ آفاق پروگرام عالم اور عالم اسپیشل میں ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے جید علمائے کرام نے کہا ہے کہ اسلامی بینکاری شجر ممنوعہ نہیں تاہم اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے ۔ اسلامی نظام بینکاری کے اہم موضوع پر گفتگو کے دوران ممتاز عالم دین مولانا اسعد تھانوی اور مفتی جہانگیر امجدی کے مابین اتفاق کے دائرے میں رہتے ہوئے اختلاف کے کئی مناظر دیکھنے میں آئے جسے میزبان نے خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی بینکاری ایک وسیع اور بحث طلب موضوع ہے جس پر مثبت طریقے سے صحتمندانہ فضا میں گفت وشنید کی گنجائش موجود ہے اور یہی اصلاح کا قرینہ بھی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے تمام مکاتب فکر کے علماء کو اظہارخیال کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عالم اور عالم کا پلیٹ فارم حاضر ہے یہاں سب کو اپنے اپنے موقف کے برملا اظہار کی اجازت ہے ۔ اسلامی بینکاری کے موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے جامعہ اشرفیہ سکھر کے مہتمم مولانا اسعد تھانوی نے کہا کہ سود سے پاک بینکاری کا کوئی تصور موجود نہیں، موجودہ بینکاری کی ہر قسم سود پر مبنی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اسلامی بینکاری اور دنیا بھر میں رائج بینکاری میں کوئی خاص فرق دکھائی نہیں دیتا اس میں بھی بین الاقوامی اقتصادی اصطلاحات استعمال ہورہی ہیں اور ادائیگی میں تاخیر کی صورت میں صارف سے اضافی رقم بھی اسی طرح وصول کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام مقروض کو مہلت دینے کی تاکیدکرتا ہے مگر اس نظام میں صارف کو ایسی سہولت حاصل نہیں۔ تاہم شدید ترین اختلاف کے باوجود انہوں یہ اعتراف بھی کیا کہ اسلامی نظام بینکاری کو قطعی طور پر شجر ممنوعہ بھی قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم اس میں اصلاح اور بہتری کی خاصی گنجائش موجود ہے۔مولانا اسعدتھانوی کی گفتگو کے برعکس اسلامی نظام بینکاری کا دفاع کرتے ہوئے دارالعلوم امجدیہ کے مفتی جہانگیر امجدی کا کہنا تھا کہ اسے کمرشل بینکنگ کے مترادف قرار دینا درست نہیں، اس میں نفع و نقصان کا تصور موجود ہے جبکہ کمرشل بینکنگ میں ایسا نہیں ہوتا لہٰذا اسے کھلا ہوا سود قرار نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ کمرشل بینکاری کی بنیاد سود پر استوار ہے جبکہ اسلامی بینکاری کا معاملہ اس سے بالکل مختلف ہے جس میں صارف کو قرض دینے کا تصور موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ اس نظام میں صرف مشارکہ اور مضاربہ ہی نہیں بلکہ اجارہ ، مرابحہ اور دیگر بنیادوں پر بھی بینکاری کی جاتی ہے،ان کا کہنا تھا کہ یہ صارفین کی رقم کو محفوظ کرنے کا واحد ذریعہ ہے جسے مکمل طور پر ردکرنا درست نہیں ۔پروگرام کے دوران ناظرین نے اسلامی بینکاری سے متعلق مختلف مسائل پر سوالات بھی کیے جس پر علمائے کرام نے قرآن واحادیث کی روشنی میں جوابات دیئے۔
www.aamirliaquat.com, Twitter: @aamirliaquat

Recommended