Dard Kitnay Shamil e Tehreer Honay Say Rahay - Dr Saadia Bashir

  • 5 years ago
درد کتنے شامل تحریر ہونے سے رہے
آپ کی خاطر ہم اب تصویر ہو نے سے رہے

آہ کی کچھ اور بھی تفسیر ہو نا چاہیے
بس تتبع کے لیے ہم میر ؔہونے سے رہے

ہو محبت تو اُسے کر لیں گلے کا ہار بھی
زہر، پتھر ، خار سب زنجیر ہونے سے رہے

وہ فلک کو تک رہا ہے پھر اداسی اوڑھ کر
خواب یوں اُمید کے تعبیر ہونے سے رہے

تو ہماری سوچ کی رفتار کو محدود کر
ان دلاسوں سے تو ہم تسخیر ہونے سے رہے

سعدیہ بشیر