گوری کیوں ہے تو بے کل - قتیل شفائی

  • 8 years ago
شاعری : قتیل شفائی ، گلوگار : پنکھج اُداس
فلم: ہار جیت (1990)

گوری کیوں ہے تو بے کل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا
ناچ اری تو بِن پائل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا

پایل نے کب گیت بکھیرے
اصلی چیز ہیں پاؤں تیرے
تھِرکیں گے جب تیرے پاؤں
بچے گا کوئی شہر نہ گاؤں
مچے گی ہر دل میں ہلچل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا
ناچ اری تو بن پائل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا

جہاں جہاں تو پاؤں دھرے گی
دھرتی کو گُلرنگ کرے گی
درد ہنسیں گے غم ناچے گا
سناٹا چھم چھم ناچے گا
ٹوٹا نہیں کوئی تاج محل،، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا
ناچ اری تو بن پائل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا

یہ لہراؤ تیرے بدن کا،
کب نہیں مہکا، کب نہیں چھنکا
تجھ کو پتہ نہیں او دیوانی
سب سے بڑا ہے گیت جوانی
تیری جوانی ہے چنچل، ، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا
ناچ اری تو بن پائل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا

گوری تجھ میں ایسی لچک ہے
جس کی پہنچ ہر دھڑکن تک ہے
جب تک تجھ میں ہے یہ جادو
بجے گا ٹوٹ کے بھی ہر گھنگھرو
چھڑے گی اپنے آپ غزل، ، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا
ناچ اری تو بن پائل، ترے گھنگھرو ٹوٹ گئے تو کیا

Recommended