Allama Munir Abbas chishti / Rafayadain par la jawab Hadees / Ahl e Hdees ko chalenge

  • 9 years ago
Mohammad adil rais-Caliph Umar's empire at its peak 644.PNG
(امیر المؤمنین)
مکمل نام عمر بن خطاب
(عمر ابن الخطاب)
عہد 23 اگست 634ء (12ھ) – نومبر 7 644ء (23ھ)
پیدائش 586ء (37 ق‌ھ)-590ء (33 ق‌ھ)
مقام پیدائش مکہ المعظمہ، عرب
وفات 7 نومبر 644ء (23ھ)
مقام وفات مدینہ منورہ، عرب
مقام تدفین مسجد نبوی، مدینہ منورہ
پیشرو ابوبکر رضی اللہ عنہ
جانشین عثمان رضی اللہ عنہ
والد خطاب بن نفیل
والدہ حنتمہ بنت ھشام بن المغیرہ
بھائی زید بن خطاب
بہن فاطمہ بنت خطاب
شریک حیات ۔زینب بنت مظعون
۔ ام کلثوم بنت علی
۔ قریبہ بنت ابی امیہ
۔ ام حکیم بنت حارث
۔ ام کلثوم
۔ عاتکہ بنت زید
بن عمر بن نفیل
۔ لہیا
۔ فقیہا
بیٹے ۔ عبداللہ
۔ عبد الرحمٰن
۔ عبیداللہ بن عمر
۔ زید بن عمر
۔ عاصم
۔ عیاض بن عمر
۔ الزبیر بن بکر (ابو شہاما)
بیٹیاں ۔ حفصہ
۔ فاطمہ
۔ زینب
آل فاروقی
القاب ۔ الفاروق (سچ اور جھوٹ میں فرق کرنے والا)
۔ امیر المؤمنین ( مومنوں کے امیر)
[1]
عمر
(امیر المؤمنین)
خلیفہ راشد
عمومی معلومات[◄]
خاندان[◄]
عہد[◄]
متعلقہ مضامین[◄]
◈ ◈
بسلسلہ مضامین
اسلام
عربی خطاطی میں لفظ اللہ
عقائد[◄]
عبادات[◄]
متون اور قانون[◄]
تاریخ[◄]
مکاتب فکر[◄]
ثقافت اور معاشرہ[◄]
متعلقہ موضوعات[◄]
Portal icon اسلام باب
width گفتگو ترمیم
حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالٰیٰ عنہ، خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے بعد مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ ان كے دور میں اسلامی مملکت 28 لاکھ مربع میل کے رقبے پر پھیل گئی۔

فہرست [غائب کریں]
1 نام و‌نسب
2 ابتدائی زندگی
3 سنت حضرت عمر
4 ہجرت
5 واقعات
5.1 عادات
5.2 شہادت
5.3 حوالہ جات
5.4 بیرونی روابط
نام و‌نسب
آپ کا نام مبارک عمر ہے اور لقب فاروق، کنیت ابو حفص، لقب و‌کنیت دونوں محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے عطا کردہ ہیں۔ آپ رضی اللہ عنہ کا نسب نویں پشت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نویں پشت میں کعب کے دو بیٹے ہیں مرہ اور عدی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم مرہ کی اولاد میں سے ہیں، جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ عدی کی اولاد میں سے ہیں۔
ابتدائی زندگی
آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ مکہ میں پید ا ہوۓ اور ان چند لوگوں میں سے تھے جو لکھ پڑھ سکتے تھے۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے لوگوں کو اسلام کی دعوت دی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سخت مخالفت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دعا سے حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسلام قبول کر لیا۔ اس لے آپ کو مراد رسول بھی کہا جاتا ہے.
سنت حضرت عمر
حضرت عمر بن خطاب کے متعلق مولوی شبلی نعمانی الفاروق میں لکھتے ہیں کہ عرب کا مشہور مرثیہ گو مہتمم بن نویر آپ کی خدمت میں آیا تو انھوں نے فرمائش کی کہ زید (پسر عمر بن خطاب) کا مرثیہ لکھو مجھ کو تمہارا سا کہنا آتا کو میں خود لکھتا۔
ہجرت
ہجرت کے موقعے پر کفار مکہ کے شر سے بچنے کے لیے سب نے خاموشی سے ہجرت کی مگر آپ کی غیرت ایمانی نے چھپ کر ہجرت کرنا گوارہ نہیں کیا.آپ نے تلوار ہاتھ میں لی کعبہ کا طواف کیا اور کفار کے مجمع کو مخاطب کر کے کہا " تم میں سے اگر کوئی شخص

Recommended