Awami Workers Party Peasants Rally in Sanghar,Sindh

  • 9 years ago
عوامی ورکرز پارٹی کے رہنما عاصم سجاد اختر نے کہا ہے کہ مُلک بھر میں مظلوم اور ظالم طبقے کے مابین حقوق کی جنگ جاری ہے پارلیامانی اداروں میں ارکان موجود ہیں لیکن عوام کا ان میں کوئی حصہ نہیں حکمرانوں نے اپنے ذاتے مفادات کو اولیت دی لیکن عوام کے حالات انتھائی مخدوش ہوچکے ہیں وہ سانگھڑ میں عوامی ورکرز پارٹی کے زیر اہتمام ایم اے جناح روڈ پر اپنے بڑے جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے ، جلسے سے بخشل تھلو ، عالیہ بخشل ، حسن عسکری ، شیر محمد نظامانی نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے باری باری حکومتیں کرکے ایک مخصوص طبقے کو تو اُبھارا ہے لیکن گذشتہ تیس سال کے دوران عوام کے معاشی اور سیاسی حالات انتھائی بدتر ہوچکے ہیں شہروں اور دیھاتوں میں بنیادی سھولتیں ابتر ہوچکی ہیں لوگ اپنے روزگار کے معاملات سے پریشان ہیں ادارے برباد ہوچکے ہیں جو عوام کو سھولتیں پہچانے سے قاصر ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہاریوں کی بے دخلی روکی جائے مھنگائی اور بے روزگاری کا فوری طور پر خاتمہ کیا جائے اور سیاسی بنیادوں پر دی گئی زمینیں غریب اور مقامی ہاریوں میں مفت تقسیم کی جائیں جبکہ تعلیمی اداروں ، اسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں کا نظام بھتر بنایا جائے ، جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بخشل تھلو ، عالیہ بخشل ، حسن عسکری اور شیر نظامانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے گذشتہ ادوار میں سانگھڑ سمیت اندرون سندہ کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا گیا ہے یہاں نہ سڑکیں ہیں نا اسپتالوں میں علاج کی سھولتیں حاصل ہیں جبکہ تعلیمی اداروں کو وڈیروں کی اوطاقوں اور جانوروں کے طویلوں میں تبدیل کردیا گیا ہے اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہے ہیں جبکہ قوم کے نونھال جھالت کے اندھیروں میں دھکیل دئے گئے ہیں ، اندرون سندہ کی زمینیں تیزی سے سیم اور تھور کی نظر ہورہی ہیں جبکہ ضلع سانگھڑ میں ایل بی او ڈی کے تحت لگائے گئے 600 ٹیوب ویل ناکا را پڑے ہیں عوام اس نام نھاد جمھوری ادوار میں غربت اور بےچارگی کی انتھا کو پہچ چکے ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے بعد اب سندہ میں بھی لاوارث مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جسے فوری طور سے ختم کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ مسائل کو ختم نھ کیا گیا تو ایک بڑا انقلاب حکمرانوں کی تمام شان و شوکت کو بھا کر لے جائے گا۔ جلسے میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ورکشاپ سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی

Recommended