مشاعرہ دہلی خواجہ ہال سن 1999 پیر نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ
  • 10 years ago
وہ ہیں آمادہ وفاؤں کا شجر کاٹنے کو
آن کے ہاتھوں میں چھری ہے میرا سر کاٹنے کو

تم میرے ساتھ نہیں ہو تو کوئی لطف نہیں
یوں تو کٹ جاتے ہیں یہ شام و سحر ، کاٹنے کو

بھیس بدلے ہوئے رہبر کا وہ رہزن ہی سہی
چاہیے ساتھ کوئی راہ سفر کاٹنے کو

جوشِ وحشت میں ہر اِک شے ہوئی مجھ سے بیزار
دوڑتا ہے میرا اجڑا ہوا گھر کاٹنے کو


کون کہتا ہے موجوں نے تھپیڑے مارے
ناؤ چکرائی تھی دریا میں بھنور کاٹنے کو


مشاعرہ دہلی خواجہ ہال سن 1999
کلام حضرت الشیخ پیر سید نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ گولڑہ شریف
.اپ کی دعاؤں کاطالب سید شاہد محی الدین بخاری
Recommended